جم اور رابرٹ کی کہانی

رابرٹ اور جم دو ہمسائے تھے جو جنوبی فرانس کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں رہتے تھے ۔ رابرٹ ایک رحم دل اور تھی انسان تھا جبکہ دوسری جانب جم ایک خودغرض اور لالچی شخص تھا ۔ سردیوں کی ایک کہر زدہ صبح ، رابرٹ اپنا گھوڑا اور خچر لیے آگ جلانے کی لکڑیاں اکٹھی کرنے گاؤں سے چند میل دور جنگل میں گیا ۔

جب اپنے خیال کے مطابق وہ پانچ ایام کے لیے ایندھن اکٹھا کر چکا تو وہ واپس گاؤں کی جانب چل پڑا ۔ راستے میں اسے ایک لمبی سرخ داڑھی والا بوڑھا شخص ملا ۔ بوڑھا آدمی ایک لکڑی اٹھانے کے لیے جھکا لیکن بڑھاپے اور سخت سردی کے باعث وہ اسی رکوع کی حالت میں جم کر رہ گیا ۔ ’ ’ آپ کو اس یخ بستہ صبح کو باہر نہیں آنا چاہیے تھا ۔ ‘ ‘ رابرٹ نے تشویش بھرے انداز میں کہا ۔ ’ ’ میں مر جاؤں گا اگر گھر میں جلانے کے لیے لکڑیاں لے کر گھر نہیں گیا ۔ ‘ ‘ بوڑھے شخص نے کہا ۔ ’ ’ آپ میری یہ آدھی لکڑیاں لے لیں ۔ رابرٹ نے اسے پیشکش کی ۔ ” تم بڑے رحم دل ہو ۔ بوڑھے نے رابرٹ تعریف کرتے ہوۓ کہا ۔ تب اچا تک ہی اس نے اپنے لباس کے اوپر والے حصے کو سیدھا کیا اور کسی دس سالہ بچے کی مانند اپنے جسم کو تا نتے ہوۓ

بولا ۔ ’ ’ آؤ ، میرے بچے ! میں تمہیں اس قدر سونا دوں گا کہ تمہارے جانور اس کو اٹھا نہیں سکیں گے لیکن اس کے بدلے تمہیں مجھ سے ایک وعدہ کرنا ہو گا کہ گھر واپس جاتے ہوۓ راستے میں تم ہر شخص کی مدد کرو گے جو تم سے مدد کا خواہاں ہو گا ۔ رابرٹ بوڑھے کی اس بات سے متفق ہو گیا اور اس کے پیچھے اس کی جھونپڑی کی جانب چل پڑا ۔ ’ ’ لے لو جتنا سونا تم لے سکتے ہو ۔ ‘ ‘ بوڑھے نے پچھلے صحن میں موجود سونے کے ڈھیر کی جانب اشارہ کرتے ہوۓ کہا ۔

انہیں استعمال کرو ‘ ‘ اس نے اون کی بنی ہوئی مضبوط ٹوکریوں کی جانب اشارہ کیا ۔ رابرٹ اتنا سونا دیکھ کر مبہوت رہ گیا ، اس کا منہ کھلے کا کھلا رہ گیا اور اس کا جبڑا ، اس کے سینے تک پھیل گیا ۔ وہ سونے کے اس دمکتے ہوئے پہاڑ کو ٹکٹکی باندھے دیکھ رہا تھا گویا وہ کوئی خواب دیکھ رہا ہو ۔ ’ ’ اگر تم اندھیرا پھیلنے سے قبل گھر واپس پہنچنا چاہتے ہو تو تمہیں فوراً اپنا کام شروع کر دینا چاہیے ۔ بوڑھے نے رابرٹ کو سمجھاتے ہوۓ کہا ۔ رابرٹ نے سر ہلایا ، وہ ابھی تک بولنے کے قابل نہ ہوا تھا ۔ پھر جونہی اس کے حواس بحال ہوۓ ، اس نے جم اور رابرٹ کی کہانیاپنے خچر پر لدی ۔ ہوئی لکڑیاں اتار کر بوڑھے کو دے دیں ۔ اس کے بعد اس نے دو

ٹوکریاں اٹھائیں اور انہیں اپنے خچر کی دونوں جانب لاد دیا ۔ اس نے ہر ٹوکری کو سونے سے آدھا آدھا بھر لیا تا کہ اس کے خچر پر زیادہ بوجھ نہ پڑے ۔ اس نے اپنے لیے صرف وہ لکڑیاں رہنے دیں جو اس کے گھوڑے پر لدی ہوئی تھیں ۔ پھر اس نے بوڑھے کا شکر یہ ادا کیا اور اپنے خچر اور گھوڑے کے ہمراہ گھر کی راہ لی ۔ ’ ’ اپنے وعدے کو مت بولنا ‘ ‘ بوڑھے نے اسے یاد دلایا ۔ رابرٹ نے زیادہ فاصلہ طے نہیں کیا تھا کہ اس نے ایک جوان عورت اور اس کے دو بچوں کو روتے ہوۓ سنا ۔

جوان عورت نے روتے ہوئے رابرٹ سے درخواست کی ۔ ’ ’ رابرٹ ، خدا کے لیے میری مدد کرو ۔ میری گاۓ مرگئی ہے اور میرے پاس بازار میں بجنے کے لیے کوئی دودھ نہیں ہے ۔ اب میں اور میرے بچے کیسے اپنے آنسو پونچھ ڈالو ، میں تمہاری مدد کروں گا ۔ ‘ ‘ رابرٹ نے اسے تسلی دیتے ہوۓ کہا ۔ ’ ’ کوئی دوسری گاۓ خرید لو بلکہ ڈھیر ساری گائیں ‘ ‘ رابرٹ نے عورت اور اس کے بچوں کو سونے کی ایک ٹوکری دیتے ہوۓ کہا ۔ اس کے بعد رابرٹ نے خچر کا وزن برابر کرنے کے لیے لکڑیوں کا ایک گٹھا اس جگہ باندھ دیا جہاں سے اس نے سونے کی ٹوکری اتاری تھی ۔

تھوڑا فاصلہ طے کرنے کے بعد رابرٹ کی ملاقات ایک بوڑھے شخص سے ہوئی جو کہ ایک لنگڑاتے ہوۓ گھوڑے کو لے کر چل رہا تھا ۔ بوڑھے نے رابرٹ سے درخواست کی ۔ ’ ’ رابرٹ ، میرا گھوڑا ایک گڑھے میں گرا ہے اور لنگڑا ہو چکا ہے ۔ مہربانی کر کے مجھے گھر تک اپنے گھوڑے پر سوار کر لو ، مجھے دیر ہو رہی ہے ۔ میری بیوی میری وجہ سے پریشان ہو گی ۔ ” میں ضرور آپ کی مدد کروں گا ۔ ‘ ‘ رابرٹ نے جواب دیا ۔ ’ ’ آپ مجھ سے گھوڑا تبدیل کر لیں ۔ اس کے ساتھ ہی رابرٹ نے اپنے گھوڑے سے لکڑیاں اتار لیں اور بوڑھے کو اس پر سوار کر دیا ۔ بوڑھا شخص خوشی خوشی اپنے گھر کی جانب چل پڑا ۔ رابرٹ ، اس لنگڑے گھوڑے پر بوجھ نہیں لا دنا چاہتا تھا ۔ اس انے زیادہ لکڑیاں وہیں چھوڑ میں اور کچھ لکڑیاں اپنے خچر کی ایک جانب لاد دیں ۔ اس کے ساتھ ہی اس نے اپنا سفر جاری رکھا ،

رو آگے آگے خچر تھا اور پیچھے پیچھے وہ لنگڑا گھوڑا ۔ رابرٹ نے محسوس کیا کہ لنگڑا گھوڑا چلنے میں دشواری محسوس کر رہا ہے اور اسے شدید درد ہو رہی ہے تو وہ اسے آرام دینے کے لیے رک گیا اور رک کر کچھ کھانے پینے کا فیصلہ کیا ۔ جب وہ کھانا کھا رہا تھا تو ایک بوڑھی عورت ادھر آ نکلی ۔ اس نے التجا کی ۔ ’ ’ رابرٹ ، خدا کے لیے مجھے تھوڑی سی روٹی اور پنیر دے دو ، میں نے کئی دنوں سے جنگلی بیروں کے علاوہ کچھ نہیں کھایا یہ لیں روٹی اور پنیر ، اور اس کے علاوہ وہ سب کچھ جو آپ لینا چاہتی ہیں ۔

یہ کہہ کر رابرٹ نے بڑھیا کو روٹی اور پنیر کے علاوہ بچ جانے والے سونے کا آدھا حصہ بھی دے دیا ۔ گھر پہنچ کر رابرٹ نے خچر سے لکڑیوں کا گٹھا اور سونے کی ٹوکری ( جس میں اب صرف سونے کا چوتھا حصہ ہی بچا تھا ) اتار دی ۔ خچر اورلنگڑے گھوڑے کے سامنے چارا رکھا اور آتش دان میں آگ جلانے کے بعد سیدھا بستر میں جا گھسا ۔ رات بہت سردتھی ۔ رات کے پچھلے پہر رابرٹ جاگا تا کہ آتش دان میں مزید لکڑیاں ڈالے ۔ جب وہ لکڑیاں لینے گودام میں داخل ہوا تو اس کی آنکھیں چندھیا گئیں ۔ گودام میں تین ٹوکریاں پڑی تھیں

جو سونے سے لبالب بھری ہوئی تھیں ۔ سارا گودام سونے کی چمک دمک سے جگمگا رہا تھا ۔ ’کیا میں کوئی خواب دیکھ رہا ہوں ‘ ‘ رابرٹ نے حیرت سے سوچا ۔ اس وقت رابرٹ کا ہمسایہ تم دوڑ تا ہوا گودام میں داخل ہوا ۔ ” مجھے لگا کہ تمہارے گودام میں آگ لگ گئی ہے ، میں بھاگ کر اسے بجھاؤں ، کہیں یہ پھیل کر میرے گھر تک نہ پہنچ جائے ۔ جم نے وضاحت کی ۔ پھر جب اس کی نظر سونے پر پڑی تو وہ چیخ اٹھا ۔ ’ ’ یہ کیا ہے ؟ تم اتنے امیر کیسے ہو گئے ؟ ‘ ‘ رابرٹ نے اسے تفصیل سے بتانا شروع کیا لیکن ابھی وہ کہانی کے اس حصہ میں پہنچا ہی نہیں تھا جہاں بوڑھے نے اس سے ایک وعدہ لیا تھا لیکن تم اپنے گھر کی جانب لپک پڑا ۔ اگلی صبح جم اپنے گھوڑے اور دو خچروں کے ہمراہ بوڑھے کی تلاش میں نکل کھڑا ہوا ۔ جب وہ بوڑھے سے ملا تو اس نے حجم سے ایندھن اکٹھا کرنے کے لیے مدد کی درخواست کی ۔ جب جم ایندھن

اکٹھا کر چکا تو بوڑھے نے کہا ۔ میں تمہیں اتنا سونا دوں گا جو تمہارے جانور اٹھاسکیں ، لیکن تمہیں یہ وعدہ کرنا ہو گا کہ گھر واپس جاتے ہوۓ تم سے جو بھی مدد کی درخواست کرے گا تم ضرور اس کے کام آؤ گے ۔ میں وعدہ کرتا ہوں ۔ ہم نے جواب دیا ۔ پھر وہ بڑے اشتیاق سے بوڑھے کے پیچھے اس کی جھونپڑی کی جانب چل پڑا ۔ بوڑھے نے تم کو ایسے ہی وہ سونا اور ٹوکریاں دکھائیں جیسے اس نے اس سے قبل رابرٹ کو دکھائی تھیں ۔

 

رابرٹ کے بریکس ، نجم سونے کا پیاڑ دیکھ کر بالکل حیران نہیں ہوا ۔ وہ تو صرف ایک ہی بات سوچ رہا تھا کہ اسے اتنا سونا گھر لے کر جانا ہے جتنا وہ لے جا سکے ۔ تیم ٹوکریوں کی جانب لپکا ۔ سب سے بڑی چھ ٹوکریاں چنیں اور اپنے ہر جانور پر دو ، دو ٹوکریاں باندھ دیں ۔ اس کے بعد ان ٹو کر یوں کو سونے سے بھرنا شروع کر دیا ۔ یہاں تک کہ جانور سونے کے بوجھ کے باعث زمین کی جانب جھک گئے ۔ پھر اس نے ان ٹوکریوں کو کمبلوں سے ڈھانپ دیا تا کہ کوئی دوسرا یہ سوتا دیکھ نہ پاۓ ۔ علاوہ از میں اس نے اپنی تمام جیبیں بھی سونے سے بھر لیں ۔ اپنے وعدے کو یاد رکھنا ۔ ‘ ‘ بوڑھے نے اسے پیچھے سے آواز یتے ہوئے کہا جب تیم تیزی سے اپنے گھر کی جانب پاٹ رہا تھا ۔ جم ابھی زیادہ دور نہیں گیا تھا کہ اس نے ایک بوڑھی عورت

کچھ دیر بعد، میں نے کے رونے کی آواز سنی۔ وہ بڑھیا، اپنی بھیٹر میں چراتے ہوئے، کیچڑ کے ایک تالاب میں گری پڑی تھی۔ جم، میرا ہاتھ پکڑو، میں ڈوبنے والی ہوں۔ بوڑھی عورت نے التجا کی: ‘خود ہی باہر نکلو، بڑھیا! میں اپنے کپڑے اور جوتے گندے نہیں کرنا چاہتا۔’ جم نے نخوت سے کہا: ‘بڑھیا کو اس قابل رحم حالت میں روتا چھوڑ کر وہ آگے چل پڑا۔’ حجم اور اس کے جانور بوجھ سے لدے ہوئے تھے، لہذا انہیں چیونٹی کی رفتار سے سفر کرنا پڑ رہا تھا۔

جلد ہی جم تھک گیا۔ وہ رکا تا کہ کچھ دیر آرام کر لے اور کچھ کھا پی لے۔ جب وہ کھانا کھا رہا تھا تو ایک جوان عورت اپنے دو بچوں کے ساتھ وہاں پہنچی۔ اس نے تم سے درخواست کی کہ اسے کچھ روٹی اور پنیر دے دو، کیونکہ انہوں نے کئی دنوں سے جنگلی بیروں کے علاوہ اور کچھ نہیں کھایا۔ یہ سن کر جم جھنجھلا اٹھا۔ وہ نفرت بھری آواز میں چلایا: ‘دفع ہو جاؤ، تم اپنے جنگلی بیروں پر ہی گزارا کرو۔’ یہ سن کر نوجوان عورت اور اس کے بچے بھوک سے بلکتے وہاں سے چل دیئے۔ تب حجم کی ملاقات ایک ایسے بوڑھے شخص سے ہوئی جس نے خستہ اور کچھٹے پرانے کپڑے پہن رکھے تھے۔ ‘جم! مجھے شدید سردی لگ رہی ہے۔ مہربانی کر کے مجھے ایک کمبل دے دو۔’ بوڑھے نے التجائیہ انداز میں کہا۔”

Leave a Comment